دارالعلوم فلاح دارین کا کتب خانہ

شاہ اجمل فاروق ندوی

 دارالعلوم فلاح دارین، ترکیسر، گجرات ملک کا ایک معروف اور موقر دینی ادارہ ہے۔ تجوید و قرأت کے حوالے سے منفرد شناخت رکھتا ہے۔ گزشتہ دنوں اس ممتاز ادارے میں چند روز قیام کی سعادت ملی۔یہ قیام روحانی نوعیت کا تھا۔ اس پورے سفر کی روداد کتابی شکل میں ’ترکیسر کا ایک روحانی سفر‘ کے نام سے شائع ہونے والی ہے۔یہاں اس سفر نامے کا وہ حصہ نقل کیا جارہا ہے، جو ادارے کے کتب خانے سے متعلق ہے۔ ارادہ ہے کہ سہ ماہی کتاب و سنت کے قارئین کے لیے ہر شمارے میں کسی نہ کسی لائبریری کا تعارف کرایا جائے گا۔امید ہے کہ یہ سلسلہ بھی پسند کیا جائے گا اور زیر نظر مضمون بھی۔ (مدیر)

یہ ایک کشادہ ہال ہے۔ دروازے سے داخل ہوتے ہی سامنے ناظم کتب خانہ کی مسند لگی ہے۔ ہال کے دائیں اور بائیں کتابوں کا خزانہ ہے۔ پورے ہال میں الماریوں کا نچلا حصہ بند الماریوں پر مشتمل ہے۔ کتابیں بہت سلیقے سے لگی ہیں۔ صاف ستھری ہیں، لیکن جگہ کی شدید تنگی کا شکوہ کررہی ہیں۔ معلوم ہوا کہ لائبریری کے لیے ایک مستقل عمارت ادارے کے تعمیری منصوبے میں شامل ہے۔ واقعی یہ لائبریری اس کی مستحق ہے۔ لائبریری میں چاروں طرف خوب صورت طغرے بھی لگے ہوئے ہیں۔ دروازے کے پاس ایک چارٹ لگا ہے۔ اس چار میں ۲۰۲۱ تک کتابوں کی تعداد کی تفصیل درج ہے:
تفسیر 2216 حدیث 3904
فقہ 3774 اصول حدیث 650
اصول فقہ 542 تاریخ و سیرت (اردو) 2980
تاریخ وسیرت (عربی) 1616 وعظ و تصوف 3011
لغت 580 منطق و فلسفہ و بلاغت 341
عقائد و مناظرہ 1556 تجوید و قرأت 721
اردو ادب 915 فارسی ادب 1248
نحو و صرف 680 طب 80
میراث 94 گجراتی 780
انگریزی /فرنچ 718 متفرقات 1283

۲۰۲۱ فروری تک غیر درسی کتابوں کی مجموعی تعداد:27955
۲۰۲۱ فروری کے بعد خرید کردہ غیر درسی کتب 1943، ہدیہ موصول شدہ غیر درسی کتب628 کا اضافہ
مجموعی تعداد: 30526
اس لائبریری میں ایک خاص چیز یہ نظر آئی کہ رائج درسی و غیر درسی کتابوں کے قدیم نسخے جمع کیے گئے ہیں۔ میںنے معاون ناظم کتب خانہ سے اس کی وجہ پوچھی تو انھوں نے بتایا کہ ایک تو قدیم اساتذہ نے اپنی اپنی کتابیں مکتبے کو دی ہیں۔ دوسرے یہ کہ مولانا عبداللہ کاپودروی کو اس کا خصوصی اہتمام تھا۔ میںنے لائبریری میں ایک ڈیڑھ گھنٹہ گزارا۔ یہ وقت اس مخزنِ علم کے لیے بالکل ناکافی تھا۔
اپنے ذوق کی جن کتابوں نے اپنی جانب زیادہ متوجہ کیا ان کے نام یہ ہیں:
(۱) انوار الازکیا ترجمہ اردو تذکرۃ الاولیا، مطبع مجیدی کانپور
(۲) انوارِ معصومیہ، مولانا سید زوار حسین شاہ، ادارۂ مجددیہ، کراچی
(۳) تاریخ ہند پر نئی روشنی (عربی کی ایک قلمی کتاب سے) ، ترجمہ پروفیسر خورشید احمد فارق، ندوۃ المصنّفین، دہلی
(۴) لامذہبی دور کا تاریخی پس منظر، مولانا محمد تقی امینی، ندوۃ المصنّفین، دہلی
(۵) مدارج النبوت، شاہ عبدالحق محدث دہلوی، (دو جلدیں) مطبع منشی نول کشور، لکھنؤ، ۱۹۱۳
(۶) فتوح الشام، ترجمہ سید عنایت حسین سید نپوری، نول کشور پریس، لکھنؤ، ۱۹۲۸
(۷) مشارق الانوار علی صحاح الآثار، قاضی عیاض، دو جلدیں، المکتبۃ العتیقۃ تونس / دارالتراث قاہرہ
(۸) الھام الباری فی حل مشکلات البخاری، مولانا قاضی شمس الدین
(۹) تفسیر غریب المؤطا، عبدالملک اندلسی، تحقیق عبدالرحمن عثیمین، دو جلدیں، مکتبۃ العبیکان
(۱۰) إسعاد الرائی بأفراد وزوائد النسائی علی کتب الخمسۃ، سید بن کسردی، دو جلدیں، دارالکتب العلمیۃ، بیروت
(۱۱) الآثار المرویۃ فی الأطعمۃ السریّۃ والآلات العطریۃ، ابن بشکوال، تحقیق بو عمار شعیری، ط اضواء السلف
(۱۲)فتح الملھم، علامہ شبیر احمدعثمانی، ادارہ شرکت علمیہ، دیوبند، ۱۳۵۲ھ
(۱۳)مسند ابوحنیفہ (روایت حصکفی) جیبی سائز، مطبوعہ قاہرہ
امید ہے کہ جب لائبریری کسی وسیع وعریض جگہ یا مستقل عمارت میں منتقل ہوجائے گی تو کتابیں نکالنے کے لیے کارڈ یا ڈیجیٹل سسٹم اختیار کیا جائے گا۔ موجودہ نظام بہت نامناسب ہے۔ کتابیں دیکھنے والے خود کتاب نکالیں اور دانستہ یا غیر دانستہ کتاب کو کچھ نقصان پہنچ جائے، تو اس کی تلافی ممکن نہیں ہوتی۔ کسی ’’عاشقِ صادق‘‘ کا دل آجائے تو وہ نظریں بچا کر اپنی ’’محبوبہ‘‘ کو لے بھاگے، تو کچھ نہیں کیا جاسکتا۔ سب سے عام نقصان کتابوں کی بے ترتیبی کا ہوتا ہے۔ ایک کتاب کہیں سے نکالی اور جان بوجھ کر یا بھول سے کسی اور جگہ رکھ دی۔ اس سے کتاب کی افادیت بہت محدود ہوجاتی ہے اور لائبریری کے ملازمین کو بھی پریشان ہونا پڑتا ہے۔

اس کیو آر کوڈ کو اسکین کرکے ادارے کا تعاون فرمائیں یا پرچہ جاری کرانے کے لیے زرِ خریداری ٹرانسفر کریں۔ رقم بھیجنے کے بعد اسکرین شاٹ ضرور ارسال کریں تاکہ آپ کو رسید بھیجی جاسکے۔ شکریہ